تصویر: سید مہدی شاہ
شنگہائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا 23 واں اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔ترجمان دفتر خارجہ پاکستان کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔شنگھائی تعاون تنظیم کے کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے اجلاس میں چین، روس، بیلاروس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان کے وزرائے اعظم شریک ہوں گے۔جبکہ ایران کے اول نائب صدر اور بھارت کے وزیر خارجہ اجلاس میں شرکت کیلئے پاکستان آئیں گے، منگولیا کے وزیراعظم اور چیئرمین کابینہ اور ترکمانستان کے وزیر خارجہ بھی شرکت کریں گے۔
اسلام آباد شہر کو سجا دیا گیا
شنگہائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر اسلام آباد شہر کو سجا دیا گیا ہے۔معمانوں کی آمدو رفت کے لیے مختص تمام شاہراوں پر پچھلے 2 ہفتے کے دوران ترقیاتی کام جاری رہے۔راولپنڈی ائرپورٹ سے ریڈ زون تک شاہراوں پر نیا اسفالٹ کارپٹ کر کے اطراف کے ٹوٹے پھوٹے فٹ پاتھوں کی مرمت اور ان پر رنگ و روغن کر دیا گیا ہے۔ شاہراوں پر اور ارد گرد کے تمام پارک اور گرین بیلٹ کو پودوں اور پھولوں سے مزین کر دیا گیا ہے۔جب کہ ان شاہراوں پر واقع تمام فواروں اور لائٹوں کی مرمت کر کے فعال بنا دیا گیا ہے۔شہر دن اور رات اوقات میں سجا سجایا نظر آتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ہفتہ کے روز ایس سی او اجلاس کے انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے جناح کنونشن سینٹر کا دورہ کیا، وزیراعظم کو چیئرمین سی ڈی اے اور وزارت خارجہ کے حکام نے تیاریوں کے بارے میں تغصیلات سے آگاہ کیا۔وزیر اعظم نے اجلاس کے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ شرکاء کی آمدورفت کے دوران شہریوں کو کم سے کم تکلیف پہنچانے کیلئے خصوصی اقدامات کئے جائیں۔
سکیورٹی کے سخت انتظامات
شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کیلئے اسلام آباد میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں، اس مقصد کے لیے شہر میں پاک فوج کے دستے تعینات ہیں۔ترجمان اسلام آباد پولیس کی طرف سے اتوار کے روز آئی جی اسلام آباد کا ویڈیو پیغام جاری کیا گیا ہے ۔پولیس سربراہ علی ناصر رضوی کا کہنا تھا کہ ایس سی او سمٹ 2024کے لئے اسلام آباد پولیس نے ایک جامع اور مربوط سکیورٹی پلان تشکیل دے دیا ہے۔وینیوز ،ایئر پورٹس ،نور خان ایئر بیس سمیت روٹس اور فنل ایریاز،ہوٹلز اور وفود کی رہائش گاہوں پر سکیورٹی ڈیوٹیز کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔جبکہ ٹریفک کا مربوط اور جامع پلان بھی تشکیل دیا گیا ہے تاکہ شہریوں کو کم سے مشکلات کا سامنا ہو۔اس سلسلے میں شہر میں سرچ اور انفارمیشن بیسڈ آپریشنز کا سلسلہ جاری ہے۔
تمام غیر ملکی سربراہان ،وفود اور غیر ملکی مہمانوں کی بھرپور سکیورٹی کو یقینی بنایا گیا ہے۔آئی جی نے کہا کہ پولیس کے ساتھ وزارت خارجہ ،ضلعی انتظامیہ ،پاکستان آرمی ،رینجرز ،ایف سی ،دیگر صوبائی پولیس ،انٹیلیجنس ایجنسیاں ،ٹریفک پولیس اور سپیشل برانچ کے افسران و جوان بھرپور سکیورٹی انتظامات کو یقینی بنانے کے لئے اپنے فرائض ادا کر رہے ہیں۔اسلام آباد پولیس نے اپنی 93فیصد فورس بھرپور سکیورٹی انتظامات کے لئے تعینات کی ہے۔ایس سی او سمٹ 2024کی سکیورٹی کے لئے اسلام آباد پولیس کے 9 ہزار سے زائد افسران و جوان اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
دوسری طرف انتظامیہ نے اسلام آباد اور ملحقہ شہر راولپنڈی میں تین روزہ سرکای تعطیل کے علاوہ 14 سے 17 اکتوبر تک میٹرو بس سروس کو بھی معطل رکھنے کا اعلان کیا ہے۔انتظامیہ کی طرف سے ریڈ زون، بہارہ کہو سے آبپارہ اور راول چوک سے سرینا تک کی سڑکیں تین روز تک ہر قسم کی ٹریفک اور پیدل آمد و رفت کے لیے بند رہیں گی۔ جبکہ مہمانون کی آمد و رفت کے مواقع پر راولپنڈی ائرپورٹ سے زیرو پوانٹ تک کی شاہراہیں ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہوں گی۔
افغانستان کو شنگہائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں دعوت نہیں دی گئی
شنگھائی تعاون تنظیم میں منگولیا اور اقغانستان بطور آبزرور شامل ہیں۔منگولیا کو اجلاس میں شمولیت کے لیے مدعو کیا گیا ہے لیکن افغانستان کو دعوت نہیں دی گئی.سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے بطور ایس سی او میزبان افغانستان کی شرکت میں رکاوٹ نہیں ڈالی۔
افغانستان نے ایس سی او کے افغانستان معاہدے کی اکثر شقوں کو تسلیم نہیں کیا ہے، جبکہ افغانستان کی موجودہ حکومت اپنی پیشر و حکومت کو بھی تسلیم نہیں کرتی۔جس کے نتیجے میں افغانستان کو ایس سی او میں بطور آبزرور معطل کیا گیا ہے۔ افغانستان شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن تو نہیں البتہ 7 جون 2012 سے بطور آبزرور ریاست کے شامل ہے تاہم 2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے غیر فعال ہے۔
شنگہائی فائیو سے شنگہائی تعاون تنظیم
واضح رہے کہ 1992میں چین، قازقستان، کرغیزستان، روس اور تاجکستان کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور عسکری تعاون کا اتحاد شنگھائی فائیو کے نام سے قائم کیا گیا تھا۔ 2001 میں ازبکستان کے اس اتحاد میں شامل ہونے پر اس کا نام شنگھائی تعاون تنظیم رکھ دیا گیا۔بعد ازاں 10 جولائی سنہ 2015 کو تنظیم میں بھارت اور پاکستان کو بھی بطور رکن ممالک شامل کیا گیا۔اس کے بعد اس میں بیلاروس اور ایران بھی شامل ہوئے۔