اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ملک بھر سے لاپتہ بچوں کے حوالے سے درخواست پر تمام آئی جیز اور داخلہ سیکریٹریز کو طلب کرلیا جبکہ کوئٹہ میں بچہ کے اغوا کا بھی نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ نے مختلف مقدمات کی سماعت کی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کوئٹہ میں 6 دن سے ایک مغوی بچہ نہیں ڈھونڈا جا رہا،احتجاج سے پورا کوئٹہ جام ہو چکا لیکن حکومت کو پروا نہیں، اسکول کے بچوں نے بھی جلوس نکالا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کیا کے پی میں سیکس ٹریفکنگ کو قانونی قرار دے دیاگیا ہے؟ اپنی رپورٹ میں کے پی نے سیکس ٹریفکنگ کو زیرو لکھا، یہ کیسے ہو سکتا ہے؟
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کیا کسی صوبے میں کوئی ادارہ یا کمیشن ہے جو مغوی بچوں پر کام کررہا ہو؟
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ بلوچستان حکومت ایک بچہ تلاش نہیں کرپا رہی۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے کہا کہ بچوں کے اغوا پر رپورٹ جمع کروا دیتا ہوں، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ہمیں رپورٹ نہیں، عمل چاہیے۔
جسٹس جمال نے کہا کہ یہ ملک میں ہو کیا رہا ہے ؟جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کے پی کی رپورٹ میں دھول جھونکی گئی ہے،ہر طرف سے بارڈر کھلا ہے تو کیا ایسی گڈ گڈ رپورٹ ممکن ہے۔
جسٹس امین الدین نے کہا کہ بھکاری بھیجنے میں تو اب ہم انٹر نیشنل ہو چکے ہیں، کتنے شرم کی بات ہے۔ مزید سماعت 28 نومبر کو ہوگی۔
اے پی پی کے مطابق عدالت نے لاپتہ بچوں کی صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تمام صوبوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ تفصیلی رپورٹ پیش کریں کہ کتنے بچوں کو اغوا کیا گیا اور کتنے بازیاب کرائے جا رہے ہیں۔
بنچ نے آڈیو لیکس کمیشن سے متعلق کیس میں وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ نیا کمیشن کیلئے نئے ججز نامزد کرنے ہیں یا معاملہ آگے نہیں بڑھانا؟ اٹارنی جنرل نے کہاحکومت سے ہدایات کیلئے مہلت دیدیں، جسٹس امین الدین نے کہا کہ اگر نیا کمیشن بنتا ہے تو یہ مقدمہ غیرموثر ہو جائے گا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کیا حکومت کمیشن کیلئے ججز کی نامزدگیاں چیف جسٹس کی مشاورت سے کرے گی،عدالت نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو ہٹانے کیخلاف نظرثانی درخواست پر پرویز الٰہی سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔