Loading...
tr usd
USD
-0.02%
Amerikan Doları
35,19 TRY
tr euro
EURO
0.08%
Euro
36,78 TRY
tr gbp
GBP
0.25%
İngiliz Sterlini
44,47 TRY
gau
GR. ALTIN
0.15%
Gram Altın
2.972,74 TRY

دو گیندیں کھیلنے والا کیوں ضد کیا کرتا تھا

featured
service
Share

Share This Post

or copy the link

زندگی تیز، بہت تیز چلی ہو جیسے،

2000 کے بعد پیدا ہونے والی نسل بدقسمتی سے اس لذت، سکون اور محبت سے محروم رہی جو اسی اور نوے کی دہائی کی جنریشن کو ملی۔
ہم نے زندگی کے اصل رنگ اپنی آخری ہچکیاں لیتے ہوۓ دیکھے اور انہیں الوداع کیا۔
★ ہم نے مٹی کے چولہوں پر کڑتی ہوئی چائے کا بہترین ذائقہ لیا اور مٹی کے برتنوں میں بنتے سالنوں کی مہک سے خود کو لطف اندوز کیا۔
★ ہم نے سکول ڈیسک یا بنچ پر بیٹھ کر ساتھ والے بنچ پر اپنا بستہ رکھ کر کہا کہ یہ جگہ میرے دوست کی ہے یہاں وہ بیٹھے گا.
★ ہم نے نانی اور دادی سے وہ کہانیاں بھی سنی، جن کے حصار میں جوانی تک مبتلا رہے۔
★ ہم نے دو دو روپے جمع کر کے گیندیں خریدی۔ شام دیر تک کرکٹ کھیلا اور گھر لیٹ آنے پر مار بھی کھائی۔
آج محسوس ہوتا ہے کہ کرکٹ میچ کے دوران کوئی ایک بڑا آکر ضرور کہتا تھا کہ مجھے صرف دو گیندیں کھیلنی ہیں، اس کے بعد چلا جاؤں گا۔ اس وقت ہمیں بہت چڑ آتی تھی مگر آج سمجھ آتی ہے کہ وہ دو گیندیں کھیلنے والا کیوں ضد کیا کرتا تھا۔
★ ہم نے مہمانوں کی آمد پر گھر میں جشن کا سا ماحول دیکھا، اور ان کے الوداع ہونے پر ان کی طرف سے محبت کے طور پر ملے دس روپوں کو قارون کے خزانے کے برابر سمجھا۔
★ پھر مہمانوں کی پلیٹ میں بچے ہوئے بسکٹوں پر ہاتھ صاف کیا، جس کا بعض اوقات ازالہ بھی کرنا پڑا😄
★ کلاس روم سے استاد/استانی کے ساتھ کاپیاں اٹھا کر سٹاف روم تک لے جانا اپنے لیے ای اعزاز سمجھا۔
★ کلاس ٹیسٹ کے دوران ایک خالی پیج کے لیے کلاس میں بھیک تک مانگی۔😝
★ کبھی کبھار کسی کی کاپی ہاتھ لگی تو تین چار دن کے ٹیسٹوں کے لیے پیج نکال کر جیب میں ڈال دیے۔
★ ہم نے پڑوس کے گھروں میں سالن دیتے اور لیتے دیکھا۔
★ ہم نے پڑوسیوں کے آئے ہوئے مہمانوں کو اپنے گھر لے آنے کو اپنا اعزاز سمجھا۔
★ ہم صبح اسکول جانے سے پہلے مستنصر حسین تارڑ کا پروگرام دیکھا، جس میں کارٹون ختم ہوتے ہی اسکول کی طرف دوڑ لگائی۔
★ ہم نے ففٹی ففٹی، آغوش، جانگلوس، سورج کے ساتھ ساتھ، اندھیرا اجالا، باادب با ملاحظہ ہوشیار، عینک والا جن، دھواں، گیسٹ ہاوُس وغیرہ جیسے نایاب ڈرامے دیکھے۔۔۔
★ ہم نے پنک پینتھر، وڈی وڈ پیکر، سیسم اسٹریٹ، مینیمل، نائٹ رائیڈر، ائیر وولف، چپس جیسے پروگرام دیکھے۔۔۔
★ جمعے والے دن بیگ میں آدھی کتابوں کو رکھتے وقت کی خوشی محسوس کی۔
★ ہم نے آخری پیریڈ کے دوران چھٹی کے لیے بجتی ہوئی گھنٹی کے لیے وہ بے تابی کا مزہ لیا۔
★ نوے فیصد لوگوں نے ہو ہی نہیں سکتا کہ کسی کلاس روم سے چاک چوری نہ کیا ہو۔
★ یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ گھر جاتے راستے میں آنے والے کسی پھلدار پودے پر پتھر مار کر پھل نہ کھائے ہوں۔ یہ الگ بات تھی کہ اکثر اوقات پھلوں کے ساتھ مالکان کی طرف سے بہت کچھ سننے کو ملا، مگر ہم نے پرواہ نہیں کی اور درگزر فرمایا اور دوسرے دن پھر وہی روایت جاری رکھی۔😝
★ ہمارے سکول دور میں امیر وہی سمجھا جاتا تھا جس کے پاس جومیٹری بکس ہوتا تھا۔
★ پانی کے لیے ایک بوتل جو اکثر کاندھوں پر لٹکائی جاتی تھی اور جو ٹفن میں گھر سے کھانا لے آتا تھا۔ ہاں یہ الگ بات تھی کے ہمارے ہوتے ہوئے وہ کھانا اسے کبھی کبھار ہی نصیب ہوتا تھا😝

گلاب لمحوں کے مخمل پر کھیلتے بچپن،
پلٹ کے آ، میں تجھ سے شرارتیں مانگوں،

★ ٹیچر کی غیر حاضری کے لیے مانگی ہوئی دعا بہت کم ہی قبول ہوتی تھی، اکثر راہ سے واپس آجاتی تھی، ۔
★ فارغ پریڈ میں ہم اکثر اپنے اجداد کی بڑائی بیان کرتے ہوئے خود سے بنائے گئے قصے سنایا کرتے تھے۔
★ کبھی ہاتھوں کے ناخنوں کی وجہ سے اسمبلی میں مار نہیں کھائی، جیسے ہی چیکینگ شروع ہوتی دانتوں سے فوراً ناخنوں کا صفایا کر دیتے تھے۔😝
★ جوتوں کی پالش چیک ہوتی تو ایک جوتا دوسری ٹانگ کی پنڈلی کے پیچھے رگڑ کر صاف کر لیا کرتے تھے۔۔
★ ہماری امیدیں بھی بہت ٹوٹی ہیں۔۔ اکثر رات کو ہوتی بارش میں سکون سے سوتے تھے ک9 کل صبح بارش ہونے کی وجہ سے سکول نہیں جائیں گے مگر صبح اٹھتے ہی نکلی ہوئی دھوپ دیکھتے تھے اور ایسے دیکھتے جیسے کوئی معجزہ ہو گیا ہو۔😭😭 اس ٹوٹتی امید کا دکھ کسی ماتم کے دکھ سے کم نہیں ہوتا تھا۔
★ ہم راستے میں بیٹھتے تو بیگ جھولی میں رکھتے تھے، نیچے نہیں۔ ہم ڈرتے تھے کہ اس میں اسلامیات کی کتاب ہوتی ہے۔
★ ہم بازار میں کہیں اگر جاتے اور وہاں کسی ٹیچر پر نظر پڑھ جاتی تو واپس بھاگتے ہوئے یہ بھی بھول جاتے تھے کہ بازار آئے کس لیے تھے۔
★ ہم نے گرمیوں کی دوپہر میں نیند نہ آنے کے باوجود بھی مجبوراً سونے کی اکٹینگ کی جو کسی بڑی اذیت سے کم نہ ہوتی تھی
★ہم نے احترام دیکھا، خلوص، محبت، بھائی چارہ اور ہمدردی دیکھی۔
★ ہم نے لوگوں کے لوگوں کے ساتھ دعوے اور رشتوں کی اصل مٹھاس دیکھی۔
★ ہم نے کچے گھروں پر گرتی ہوئی بارش کے پہلے قطروں سے مٹی کی اٹھتی ہوئی خوشبو کو محسوس کیا۔
★ ہم نے انسان کو انسان کے روپ میں دیکھا۔
★ ہم نے عشاء کے بعد فوراً سونے پر نیند کا مزہ چکھا اور فجر کے بعد پھوٹتی روشنی کا نور دیکھا۔

★★★ سچ پوچھو، تو ہم نے عام سے پتھر کو بھی کوہِ نور دیکھا۔

دو گیندیں کھیلنے والا کیوں ضد کیا کرتا تھا
You can subscribe to our newsletter completely free of chargeCommunity Verified icon
Don't miss the opportunity and start your free e-mail subscription now to be informed about the latest news.

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Login

Global Eye Log in or create an account now to benefit from its privileges, and its completely free.!

Bizi Takip Edin